سید صباح الدین عبدالرحمٰن کے صوفیانہ مضامین
ہندوستان کے سلاطین، علما اور مشائخ کے تعلقات پر ایک نظر
علما اور امرا :- شاہانِ مغلیہ کے عہد میں بھی بعض بہت ہی اچھے امرا تھے، عبدالرحیم خان خانان کے دربار سے شیعی اور سنی دونوں علما وابستہ رہے، ان میں مولانا میاں وجیہ الدین، مولانا غازی خاں بدخشی، قاضی نصیرالدین برہان پوری، ملا خیرالدین رومی، مولانا جلال
عہدِ تیموریہ سے پہلے کے صوفیہ کرام اور ان کی فارسی تصانیف
تمہید:- گذشتہ دسمبر 1944 عیسوی میں استاذی المحترمی علامہ سید سلیمان ندوی دامت معالیہ نے مدراس میں انڈین ہسٹری کانگریس کے خطبۂ صدارت میں فرمایا تھا کہ "صوفیہ کرام کی تصانیف ہندوستان کے اسلامی عہد کی مذہبی، اخلاقی اور معاشرتی تاریخ کے لئے ایسی ضروری
ملفوظاتِ خواجگانِ چشت
ہماری علمی و مذہبی وراثت کے جو قیمتی سرمایے ہیں ان میں ہندوستان کے شروع کے اکابر خواجگانِ چشت کے ملفوظات کے مجموعے بھی شمار ہوتے رہے ہیں اور یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے اپنے مرشد خواجہ عثمان ہارونی (یا ہروانی) کے ملفوظات انیس
امیر خسرو بحیثیت ایک صوفی
ابوالحسن یمین الدین خسرو (1253عیسوی - 1327عیسوی) کی شخصیت میں بڑی رنگا رنگی ہے، وہ دنیا کے عظیم ترین شاعروں میں شمار کئے جاتے ہیں، اسی کے ساتھ بلند پایہ نثرنگار بھی تھے، بے مثل ماہر موسیقی بھی، سلاطین دہلی کے محبوب ترین ہم جلیس بھی، وفادار بیٹے بھی،
شہاب الدین مہمرہ استاد امیر خسرو
مولانا شہاب الدین مہمرہ بدایوں کے ہنے والے تھے جو ہر زمانہ میں مشائخ علما اور شعرا کا بہت بڑا مرکز رہا ہے، ان کے والد بزرگوار کا نام جمال الدین تھا جن کے نام کا جز بھی مہمرہ یا متمرہ تھا، منتخب التواریخ (مؤلفہ ملا عبدالقادر بدایونی) میں مولانا شہاب الدین
امیر خسرو اور افضل الفوائد
امیر خسرو نے اپنے مرشد خواجہ نظام الدین اؤلیا کے کچھ ملفوظات افضل الفوائد کے نام سے جمع کئے مگر کچھ محققین ایسے بھی حال ہی میں پیدا ہوگئے ہیں جو اس خیال کے ہیں کہ اس کو امیر خسرو نے خود مرتب نہیں کیا بلکہ ان کے نام سے موسوم کر دیا گیا ہے اگر یہ پرزور
باب التقریظ والانتقاد مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمد سرہندی پر ایک اہم کتاب
تقریباً بیالیس سال پہلے کی بات ہے کہ اس راقم نے اپنی کتاب بزمِ صوفیہ کے سلسلہ میں مکتوبات امام ربانی کا مطالعہ کرنے کی کوشش کی، اس کے کچھ حصے سمجھ میں نہیں آئے تو استاذی المحترم مولانا سید سلیمان ندوی کی خدمت میں حاضر ہوکر ان سے سمجھنے کی کوشش کی، انہوں
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere