تلاش کے نتائج
تلاش کا نتیجہ "اہم"
صوفیانہ مضامین کے متعلقہ نتیجہ "اہم"
صوفیانہ مضامین
باب التقریظ والانتقاد مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمد سرہندی پر ایک اہم کتاب
سید صباح الدین عبدالرحمٰن
صوفیانہ مضامین
قوالی کے اہم مراکز
دنیا بھر میں قوالی کے اہم مراکز : قوالی کی طرز آج دنیا بھر میں مقبول
اکمل حیدرآبادی
صوفیانہ مضامین
شیخ شیوخ العالم حضرت بابا فرید مسعود گنج شکر کے مجموعۂ ملفوظات اسرارالاؤلیا کا مطالعہ
(اسرارالاؤلیاء صفحہ 83-82)اس روایت میں کئی اہم نکات ہیں۔
اخلاق حسین دہلوی
صوفیانہ مضامین
ذکرِ خیر حضرت بہلول قادری نظام آبادی
مالک ہے تیرا ساتھی رہتا ہے جہاں توآپ کی اہم تصانیف درج ذیل ہیں۔
ریان ابوالعلائی
صوفیانہ مضامین
قوالی کے عہدِ ایجاد کا اہم سماجی تقاضہ
قوالی کے عہدِ ایجاد میں ہندوستان مختلف صوبوں، ریاستوں اور علاقوں میں تقسیم تھا، ہر خطہ
اکمل حیدرآبادی
صوفیانہ مضامین
حضرت شاہ نیازاحمد کی علمی خدمات
یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ حضور قبلہ کی فارسی اور اردو شاعری سے متعلق
حسن احمد نظامی
صوفیانہ مضامین
مطالعہ ملفوظاتِ خواجگانِ چشت کے مبادیات (خواجگانِ چشت کے ملفوظات کی روشنی میں)
یہ بیان ہر اعتبار سے معتبر ہے کہ یہ حضرت بابا صاحب کا بیان ہے پھر
اخلاق حسین دہلوی
صوفیانہ مضامین
تذکرہ حضرت میر سید علی منجھن شطاری راجگیری
(4) مطلوب المحققینحضرت منجھن شطاری نے بزبان ہندوی عشقیہ مثنوی ’’مدھو مالتی‘‘ بھی تالیف فرمائی جو اہل
ڈاکٹر شمیم منعمی
صوفیانہ مضامین
تصوف اور انقلاب
(۸) سفر صوفیہ کی تعلیم کا نہایت ہی اہم جزو تھا، جس زمانہ میں منگولوں کے
خلیق احمد نظامی
صوفیانہ مضامین
سلطان المشائخ خواجہ نظام الدین اؤلیا
"تصوف رسوم اور علوم کا نام نہیں ہے بلکہ اخلاق کا نام ہے"مشائخ کے نزدیک تصوف
فیض علی شاہ
صوفیانہ مضامین
یونس ایمرے : ترک تاریخ کے ایک عظیم صوفی شاعر
ترکی دنیا کے نقشے پر واحد وہ ملک ہے جو دو بر اعظموں کا حصہ ہے،
محسن رضا ضیائی
صوفیانہ مضامین
تصوف کی عملی تصویر حضرت مظفر علی شاہ اکبرآبادی
"بڑے سائز پر نو سو صفحے کی یہ کتاب تصوف کے ایک پورے کتب خانہ کا
فیض علی شاہ
صوفیانہ مضامین
عہدِ تیموریہ سے پہلے کے صوفیہ کرام اور ان کی فارسی تصانیف
آگے سات بابوں میں صوفیانہ نقطۂ نظر سے صحابۂ اعظام اہلِ البیت، اہل لصفحہ تبع تابعین،
سید صباح الدین عبدالرحمٰن
صوفیانہ مضامین
قوالی میں اردو ہندی کی ابتدا
فارسی داں حلقوں میں قوالی کی مقبولیت کے بعد موجدِ قوالی حضرت امیر خسروؔ کو ایک