Sufinama
Kausar Khairabadi's Photo'

کوثر خیرآبادی

- 1922 | گیا, بھارت

کوثر خیرآبادی کا تعارف

تخلص : 'کوثر'

اصلی نام : حکیم عابد علی

پیدائش :خیراآباد, اتر پردیش

وفات : اتر پردیش, بھارت

رشتہ داروں : حافظ یعقوب اوج (مرشد), رسا ہمدانی (مرشد)

کوثر خیر آباد ضلع سیتاپور کے ایک رئیس خاندار سے تعلق رکھتے تھے۔ حاجی وارث علی شاہ کے دست حق پرست پر بیعت تھے۔ جب بیعت سے مشرف ہوئے تو دل کے چمن میں عشق و محبت کی بہار آگئی۔ اس محبت سے سرشار ہوکر اپنا اظہارمحبت شاعری کے روپ میں کرنے لگے۔ ویسے بھی خیر آباد کی سرزمین مردم خیز تھی۔ آپ کا کلام عشق و محبت اور تصوف میں ڈوبا ہوا ہے۔ اسی وجہ سے آپ کا نام آج تک زندہ ہے اور زندہ رہے گا۔ آپ کے کلا م کو اس دور کے مشہور زمانہ رسائل اور جریدوں نے اپنے صفحات پر جگہ دی۔ کوثر خیرآبادی امیر ؔمینائی لکھنوی کے شاگردوں میں سے تھے۔ بارگاہ وارثی کے شعرائے وارثیہ کے زمرے میں شامل تھے۔ وارثی مشاعروں میں نہایت عقیدت و محبت سے شرکت کرتے رہے، بیدمؔ شاہ وارثی نے آپ کو افتخار الشعراء کا خطاب دیا تھا۔ کوثر خیرآبادی کی پیدائش تو خیر آباد میں ہوئی مگر ایک مدت تک اپنے وطن خیر آباد سے بہت دور صوبہ بہار کے شہر گیا میں 35 سال (1887 تا 1922) مقیم رہے۔ ایک دفعہ شاداب عظیم آبادی کی دعوت پر امیر مینائی1887ء میں عظیم آباد آئے۔ ان کے ساتھ ریاضؔ خیر آبادی اور کوثرؔ خیر آبادی بھی تھے۔ نواب مرزا محمد سعید کے مکان میں قیام تھا۔ نواب مرزا محمد سعید اور نواب مرزا محمد امیر ساتھ ہی رہتے تھے۔ نواب صاحب کا مکان شہر گیا کے محلہ کرانی گھاٹ میں تھا۔ اسی جگہ کوثر کا مطب بھی تھا۔ مکاتیب امیر مینائی مرتبہ احسن اللہ خان ثاقب میں امیر مینائی کے کوثرؔ صاحب کے نام 24 خطوط ملتے ہیں۔ کتابت کی مدت 1892ء تا 1898ء رہی۔ ان میں کچھ خطوط قیام گیا کے متعلق ہیں۔ شہر گیا اس زمانے میں شہر گنج کے نام سے بھی منسوب تھا۔ کوثرؔ خیر آبادی کے شاگردوں میں اوج ؔگیاوی، ایجادؔ گیاوی، بدر ؔداناپوری، رساؔ ہمدنی، سریرؔ کابری اور شفقؔ عماد پوری کے نام اہم ہیں ۔اپنی عمر کے آخری ایام میں کوثرؔ خیرآباد تشریف لائے اور یہیں 1922ء میں انہوں نے رحلت فرمائی۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے