ساغر صدیقی کے اشعار
آؤ اک سجدہ کریں عالم مدہوشی میں
لوگ کہتے ہیں کہ ساغرؔ کو خدا یاد نہیں
میں تلخی حیات سے گھبرا کے پی گیا
غم کی سیاہ رات سے گھبرا کے پی گیا
احساس کے میخانے میں کہاں اب فکر و نظر کی قندیلیں
آلام کی شدت کیا کہئے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
آج روٹھے ہوئے ساجن کو بہت یاد کیا
اپنے اجڑے ہوئے گلشن کو بہت یاد کیا
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere