شیخ حسام الدین مانک پوری کے صوفی اقوال


اگر کوئی مقامِ قطیبت میں پہنچے تو بھی قرآن کی تلاوت ترک نہ کرے کم از کم یک سپارہ ہر روز پڑھے۔

درویش کے پاس چار چیزیں ہونی چاہیں، دو ثابت اور دو شکستہ، دین اور یقین ثابت ہونا چاہیے اور پیر اور دل شکستہ۔

دنیا سایہ کے مانند ہے اور آخرت آفتاب کے مانند ہے، اگر کوئی سائے کی طرف جائے تو اس کو ہرگز نہیں پکڑ سکتا اور جب کوئی آفتاب کی طرف جائے گا تو سایہ خودبخود اس کے ساتھ ہو جائے گا۔




رسمی مریدوں کے حق میں یہ بات ہے کہ اگر وہ نیک ہیں تو ان کی وجہ سے جانے جائیں گے اور اگر بد ہیں تو ان کے طفیل ان کو بخش دیں گے، یہ دولت کم نہیں ہے، بہر حال! پیر ضرور ہونا جاہیے۔


فیض الٰہی ناگاہ پہنچتا ہے لیکن دل آگاہ پر پہنچتا ہے، پس سالک کو چاہیے کہ منتظر رہے کہ پردۂ غیب سے کیا کشود ہوتی ہے۔

مرید پیروں سے ایسی مشابہت رکھتے ہیں، جیسے کپڑے میں پیوند مگر صادق حقیقی مرید جو پیر کے کہنے پر چلتا ہے، اس کی مثال ایسی ہے جیسے سفید کپڑے میں سفید پیوند کہ کپڑا دھونے سے بھی دھل جاتا ہے اور سفید ہو جاتا ہے، ایسے ہی جو فیض کہ پیر کو پہنچتا ہے اس کو بھی پہنچتا ہے اور برخورداری بھی حاصل کرتا ہے اور جو شخص کہ پیر کے کہنے پر چلے وہ رسمی مرید ہے، اس کی مثال ایسی ہے جیسے سفید کپڑے میں سیاہ پیوند، اگر چہ اس کو فیض پیر پہنچتا ہے مگر اس کو اس فیض سے چنداں نفع نہیں ہوتا اور برخورداری بھی کم ہو جاتی ہے۔

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere