Font by Mehr Nastaliq Web
noImage

بیخود سہر وردی

1935 - 2008

بیخود سہر وردی کے اشعار

ایازؔ اک بیش قیمت سا تجھے نکتہ بتاتا ہوں

تم اپنے آپ کو سمجھو خدا کیا ہے خدا جانے

زندگی کو بیچ ڈالا بے خودی کے جام پر

ایک ہی ساغر سے دل کی تشنگی جاتی رہی

خوشی سے چوٹ کھانے کا مزہ یا کیف جاں سوزی

کوئی جاں سوز پروانہ یا کوئی دل جلا جانے

رند ہوں، بخدا مگر بےخود ہوں، بے خدا نہیں

تم ہی میرے ہو پیشوا یعنی کہ نا خدا بھی تم

لبوں پر نام نہ آنسو حکایت نہ شکایت ہو

اسیر زلف دیوانہ ہے دیوانہ یہ کیا جانے

لبوں پر نام نہ آنسو حکایت نہ شکایت ہو

اسیر زلف دیوانہ ہے دیوانہ یہ کیا جانے

جب تک ایک حسیں مکیں تھا دل میں ہر سو پھول کھلے تھے

وہ اجڑا تو گلشن اجڑا اور ہوا آباد نہیں ہے

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

Recitation

بولیے