برکت اللہ پیمی
شعر 1
دوہا 28
تو میں میں تو ایک ہیں اور نہ دوجا کوے
میں تو کہنا جب چھٹے وہی وہی سب ہوے
جب تک ’من و تو‘ کا فرق رکھا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ تک رسائی مشکل ہے۔ جب اس فرق کو مٹا دیا جائے گا تبھی اللہ کا دیدار نصیب ہوگا۔
-
شیئر کیجیے
- ترجمہ
لکھیں سبئی لیکھیں نہیں موہن پران سہاے
الکھ لکھے کؤ لاکھ موں لکھا لکھا تو کائے
خدا کی عظمت کا مکمل بیان ناممکن ہے۔ لاکھوں لوگوں میں سے ایک آدھ شخص ہی معرفت خداوندی حاصل کر پاتا ہے۔
-
شیئر کیجیے
- ترجمہ
من بھٹکو چہوں اور تیں آیو سرن تہار
کرونا کر کے ناؤں کی کریے لاج مرار
میرا دل چاروں طرف بھٹکنے کے بعد تیرے دامان رحمت میں پناہ لینا چااہتا ہے ۔ تو رحماں و رحیم ہے اپنی ان صفات کے طفیل میری لاج رکھ لے۔ گو شاہ صاحب نے اس شعر کے ذریعہ انسان کو دعا مانگنے کا ایک خوبصورت طریقہ عطا کیا ہے کہ بندہ اپنی طلب کے مطابق صفت الٰہی کا واسطہ دے دے انشاء اللہ دعا قبول ہوجائے گی۔ مثلاً رحمت چاہیے تو صفت رحمان ،۔ رزق چاہیے تو صفت رزاق اور علم و حکمت چاہیے تو صفت علام الغیوم کے واسطے دعا مانگے۔
-
شیئر کیجیے
- ترجمہ
تم جانی کچھو پیمؔ مگ باتن باتن جاے
پنتھ میت کو کٹھن ہے کھیلو پھاگ بناے
عشق ہنسی کھیل نہیں ہے اس میں بڑی زحمتیں اٹھانی پڑتی ہیں۔ راہ عشق پر چلنا اور منزل تک پہنچنا بہت مشکل کام ہے۔
-
شیئر کیجیے
- ترجمہ
تن نرمل کر بوجھئے من کی ادھیکے سیکھ
وَہُوَ مَعَکُم کے بھید سوں پھر پھر آپے دیکھ
شاہ صاحب قلب کی صفائی کے لیے بدن کی پاکیزگی اور طہارت کو بھی ضروری سمجھتے ہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ قرآن پا ک کے اس مقولے پر ایمان رکھنا ضروری ہے کہ تم جہاں بھی ہو اللہ تمہارے ساتھ ہے۔
-
شیئر کیجیے
- ترجمہ