بہرام جی کے اشعار
مسند کم خواب شاہاں کو کہاں حاصل یہ قدر
منزلت تیرے گداؤں کی جو خاکستر میں ہے
قیدی زلف کبھی گاہ اسیر گیسو
ہم نے اس دل کو اسی طرح کا سودا دیکھا
آرزو دین ودنیا اب نہیں بہرامؔ کچھ
پر مرا نکلے امید رحمت یزداں میں دم
سرو گلشن ہو صنوبر ہو کہ ہو فتنۂ حشر
سچ تو یہ ہے کہ غضب وہ قد بالا دیکھا
اس کے نظارے کی ہو کیسے دل انساں کو تاب
جلوۂ ذات خدا تیرے رخ انور میں ہے
ہیں خجل قوس وہلال وخنجرو تیغ ستم
قاتل عالم ہے تیری ابرو پرخم نہیں
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere