کوثرؔ وارثی کے اشعار
غیر جب تک نہ نکل جائے گا محفل سے تری
ہم نہ رکھیں گے تری بزم میں زنہار قدم
بخدا قبر کی ہو جائے گی مشکل آساں
ساتھ لاشہ کے چلیں گے جو وہ دو چار قدم
جھوٹے وعدے تو روز کرتا ہے
تیرا ایمان ایک ہو تو کہوں
میں خفا ہو کے جب اٹھا تو وہ بولے کوثرؔ
فتنۂ حشر نے چومے دم رفتار قدم
دل دیا جان دی خدا تو نے
تیرا احسان ایک ہو تو کہوں
پوچھتے ہیں وہ آرزو کوثرؔ
دل میں ارماں ایک ہو تو کہوں
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere