تلاش کا نتیجہ "शब-ए-तन्हाई"
Tap the Advanced Search Filter button to refine your searches
زمزمہ ہائے شب چینل
اے۔ فہرر
ادارۂ ثقافت اسلامیہ، لاہور
ادارۂ فروغ اردو، لاہور
دفتر انتشارات اسلامی
اے۔ ایم۔ اخترنگری
فروغ اردو
وزارت امور خارجہ جمہوری اسلامی
بزم صدف انٹرنیشنل
مجلس فراہمی سرمایہ جامعہ نظامیہ، حیدرآباد
قانون معرفت، تہران
مفید عام پریس، سیالکوٹ
مطبع گلزار ابراہیم
مطبع صبح صادق
فضلِ رب تاجپوری
ہر ادا ان کی حریف شب تنہائی ہےوقت حالات کا خاموش تماشائی ہے
شب تنہائی ہے شرم آتی ہے خود ہی سمجھ لیجےکہوں کیا حضرت دل مجھ سے کیا ارشاد کرتے ہیں
اے فتنہ ہر محفل اے محشر تنہائیلے پھر ترا نام آیا لے پھر تری یاد آئی
نکل کر زلف سے پہنچوں گا کیونکر مصحف رخ پراکیلا ہوں اندھیری رات ہے اور دور منزل ہے
خود اپنی نمائش کو پردے سے نکل آئےکاٹے نہ کٹی تم سے آخر شب تنہائی
शब-ए-तन्हाईشب تنہائی
night of loneliness
تاریخ اولیاء تمل ناڈو
جاویدہ حبیب
2002تصوف
حریفان بادپیما
مسلم عظیم آبادی
1976
انوار صوفیائے حیدرآباد
سید بشیر احمد
2007تصوف
تاریخ ادبیات ایران
رضا زادہ شفق
1979
004
معزالله فاروقی
2002انوار حبیب خدا
تاریخ تحریک آزادی ہند
تارا چند
1980
مجموعہ قوانین مالگزاری سرکار عالی
نواب عزیز جنگ بہادر ولا
1938
رسالۂ ذکر مغنیان ہندوستان
عنایت خان راسخ
1961
تاریخ اطبائے بہار
حکیم محمد اسرارالحق
1984
شرح غزلیات غالب (فارسی)
صوفی غلام مصطفےٰ تبسم
شاعری
فلسفۂ آل محمد
سید ابن حسن رضوی
1940مذہبیات
تاریخ ادبیات عالم
وہاب اشرفی
1998
آئینہ اسرار معرفت
شاہ شمس الدین
2012شاعری
تاریخ دربار دہلی
سید ظہور الحسن
1911تاریخ
شرح انتخاب دیوان ذوق
شیخ ابراہیم ذوقؔ
1891شاعری
وحشت آتش دل سے شب تنہائی میںصورت دود رہا سایہ گریزاں مجھ سے
ابھی میری خلوتوں میں اثر تنہائی نہیںابھی دل آشنائے جستجوئے قیس صحرائی نہیں
کیا تصور بھی نہ آنے دے گیمنہ تو دیکھو شب تنہائی کا
کیا جدائی کا اثر ہے کہ شب تنہائیمیری تصویر سے ملتی نہیں صورت میری
نو گرفتار محبت پہ خدا رحم کرےآج اس شخص کی پہلی شب تنہائی ہے
اے اجل جلد خبر لے کہ ڈراتا ہے مجھےدیو بن بن کے اندھیرا شب تنہائی کا
ان کا نہ تصور بھی کرتا جو ہم آغوشیہے ہے شب تنہائی کس طرح بسر ہوتی
حیرت جلوہ سے چھایا ہے اندھیرا ہر سوتیرے جلووں میں ہے عالم شب تنہائی کا
شفق شام نہیں ہے یہ مرے ماتم میںمنہ کو آیا ہے کلیجا شب تنہائی کا
اے ذہینؔ اب نہ وہ سوزش نہ تپش ہے نہ خلشدل افسردہ چراغ شب تنہائی ہے
نہ پوچھ حال شب غم نہ پوچھ اے پرنمؔبہائے جاتے ہیں آنسو بہائے جاتے ہیں
اسی ماہ اور اسی سن کی 27 تاریخ کو پھر سعادت پائے بوسی نصیب ہوئی۔شیخ جمال
ان کا ہی تصور ہے محفل ہو یا تنہائینہ جانے مجھے ان کی کیا بات پسند آئی
حصل الشما بجبالہٖوصل الاسی بوصالہٖ
ہو وصل کی شب یا شب فرقت نہیں جاتیجاتی نہیں بے تابئ الفت نہیں جاتی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
Urdu poetry, urdu shayari, shayari in urdu, poetry in urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books