ڈاکٹر ظہورالحسن شارب کے صوفیانہ مضامین
خواجہ نصیرالدین محمود چراغ دہلی
حضرت نصیرالدین محمود چراغ دہلی خاندانِ چشت کے روشن چراغ ہیں، آپ حضرت نظام الدین اؤلیا کے جانشین ہیں، آپ مردِ میدانِ دین اور فردِ میدانِ یقین ہیں۔ خاندانی حالات : آپ کے جدامجد حضرت شیخ عبداللطیف نیروی خراسان کے رہنے ولاے تھے، وہاں سے ہجرت کرکے لاہور
حضرت شیخ کلیم اللہ شاہجہان آبادی
حضرت شاہ کلیم اللہ شاہجان آبادی مقبول بارگاہِ ایزدی ہیں، آپ زہدۂ اربابِ ریاضات و مجاہداتِ لامتناہی اور عارفِ اسرارِ معارفِ الٰہی ہیں۔ خاندانی حالات : آپ کے آباؤ اجداد خجند (ترکستان) کے رہنے والے تھے۔ والد ماجد : آپ کے والد کا نام شیخ نوراللہ ہے، آپ
حضرت شیخ محمد ترک نارنولی
حضرت شیخ محمد ترک نارنولی نے اپنے وطن ترکستان سے ہندوستان آکر نارنول میں سکونت اختیار کی۔ القاب : آپ کو ”پیرِ ترک“ اور ”ترک سلطان“ کے القاب سے پکارا جاتا ہے۔ بیعت و خلافت : یہ کہا جاتا ہے کہ آپ خواجہ عثمان ہارونی کے مرید ہیں اور خواجہ معین الدین حسن
حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی
حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی مجمعِ فیوضِ سبحانی اور منبعِ علومِ روحانی ہیں، آپ دُرِ دریائے معرفت اور گوہرِ کانِ حقیقت ہیں۔ خاندان : آپ کے خاندان اور والد بزرگوار حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کا ذکر پچھلے باب میں آچکا ہے، یہاں یہ کہنا کافی ہوگا کہ آپ
بابا فریدالدین مسعود گنج شکر
حضرت بابا فریدالدین مسعود گنج شکر برہان الشریعت، سلطان الطریقت اور گنج حقیقت ہیں۔ خاندانی حالات : آپ کا نسب نامہ پدری امیرالمؤمنین حضرت عمر بن خطاب تک پہنچتا ہے، آپ کابل کے بادشاہ فرخ شاہ کے خاندان سے تھے، کابل کی لڑائی میں آپ کے مورثِ اعلیٰ نے شہادت
حضرت عباس شہید
آپ کا نام عباس ہے، آپ نے جامِ شہادت نوش کیا، اس وجہ سے عباس شہید مشہور ہوئے، لوگ اب بھی آپ کے مزار پر حاضر ہوتے ہیں اور فیض پاتے ہیں، مزار آپ کا پٹن میں ہے، 21 رجب کو آپ کا عرس ہوتا ہے۔
حضرت شاہ شریف
حضرت شاہ شریف شمعِ قصرِ ہدایت ہیں۔ خاندانی حالات : امام الاؤلیا حضرت علی کرم اللہ وجہہٗ کی اولاد سے ہیں، آپ کا نسبت نامہ پدری حضرتِ سید احمد جہاں شاہ سے پانچویں پشت پر ملتا ہے۔ والد ماجد : آپ کے والدِ ماجد کا نام سید سیف الدین ہے۔ ولادت : آپ 27 رمضان
حضرت قاضی محمدود دریائی
حضرت قاضی محمود دریائی صاحبِ مقامات تھے۔ خاندانی حالات : آپ حضرت عباس ابن عبدالمطلب کے خاندان سے ہیں، حضرت عباس سرورِ عالم حضرت محمد مصطفیٰ کے چچا تھے، عباسیہ خاندان کے آپ چشم و چراغ ہیں۔ دادا و والدِماجد : آپ کے دادا قاضی محمد حضرت قطب عالم کے مرید
حضرت مخدوم سماؤالدین سہروردی
حضرت مخدوم سماؤالدین سہروردی دہلوی شمعِ انجمنِ توفیق، رکنِ روزگار، صاحبِ اسرار ہیں، تاج الاؤلیا اور سراج الاتقا ہیں۔ خاندانی حالات : آپ کا سلسلۂ نسب سولہ واسطوں سے حضرت مصعب بن حضرت زیبر تک اس طرح پہنچتا ہے۔ مخدوم سماؤالدین بن مولانا شیخ فخرالدین بن
حضرت بابو چشتی
کھنبائیت میں بہت سے عرب آکر آباد ہوگئے تھے، کھنبائیت کی بندرگاہ بہت مشہور تھی، اس بندرگاہ سے عرب ہندوستان آتے اور ہندوستان سے عرب جاتے تھے، کھنبائیت میں ابنِ بطوطہ 743 ہجری میں آیا، یہاں کی مسجدیں اسے بہت پسند آئیں، کھنبائیت کے متعلق اس کے علاوہ اور
حضرت سید محمود بخاری
حضرت سید محمود بخاری مقتدائے ملت ہیں۔ خاندانی حالات : آپ کے آباواجداد بخارا میں رہتے تھے، وہاں ایک محلہ تھا جو سیدوں کا محلہ کہلاتا تھا، اسی محلہ میں آپ کے آباواجداد رہتے تھے، آپ کے والدِماجد بخارا کے ایک مقدر خاندان سے تعلق رکھتے تھے، ان پر مذہب کا
حضرت شاہ جمال الدین اچھی
حضرت شاہ جمال الدین اچھی پابندیٔ دین اور پیروریٔ سنت کے حامی تھے۔ خاندانی حالات : حضرت مخدوم حسام الدین ملتانی کی بہن بی بی آمنہ آپ کی پھوپھی ہیں، بی بی آمنہ کے صاحبزادے حضرت شیخ صدرالدین بن عمر فارقی کا شمار مشہور بزرگوں میں ہوتا ہے۔ والد ماجد : آپ
حضرت قطبِ عالم
حضرت قطبِ عالم جمعِ فیوضِ سبحانی، منبعِ علومِ روحانی، درِ دریائے معرفت اور گوہرِ کانِ حقیقت ہیں۔ خاندانی حالات : آپ حضرت مخدوم جہانیانِ جہاں گشت کے پوتے ہیں جن کا نام حضرت سید جلال الدین بخاری ہے، وہ حضرت سید کبیر احمد کے لڑکے تھے، ان کے دادا حضرت
حضرت پیر محمد شاہ
حضرت پیر محمد شاہ پیرِ لاثانی ہیں، عارفِ اسرار و معارفِ الٰہی ہیں۔ خاندانی حالات : آپ غوث الاعظم میراں محی الدین حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کی اولاد سے ہیں، آپ کے دادا کا نام شاہ علاؤالدین ہے، وہ قادری، حسنی اور حسینی ہیں، حضرت امام حسن کی اولاد میں
حضرت مخدوم محمود دریا نوش
حضرت مخدوم محمود دریا نوش عشقِ الٰہی میں مدہوش تھے۔ خاندانی حالات : آپ حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت کے خاندان سے ہیں، آپ کے دادا حضرت سید نصیرالدین محمود حضرت مخدوم جہانیانِ جہاں گشت کے صاحبزادے تھے۔ والدِ ماجد : آپ کے والد ماجد حضرت برہان الدین قطبِ
فخرجہاں خواجہ محمد فخرالدین چشتی
محب النبی حضرت مولانا فخرالدین فخرِ جہاں فخر الاولین والآخرین ہیں، آپ قطبِ زمانہ، فردِ یگانہ، شہسوارِ عرصۂ ولایت، صدرِنشینِ محفلِ کرامت ہیں۔ خاندانی حالات : بواسطہ شیخ شہاب الدین سہروردی آپ کی نسبتِ نسبی امیرالمؤمنین حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ
حضرت شیخ علیم الدین
حضرت شیخ علیم الدین سرورِ سالکانِ طریقت، پیشوائے عارفانِ حقیقت ہیں۔ خاندانی حالات : آپ حضرت کمال الدین علامہ کے پوتے ہیں۔ والد : آپ کے والد بزرگوار حضرت شیخ سراج الدین مشہور عالم و درویش تھے۔ والدہ : آپ کی والدہ ماجدہ کے متعلق یہ بات مشہور تھی کہ وہ
حضرت شاہ عبداللطیف
حضرت شاہ عبداللطیف کا ظاہر و باطن آراستہ تھا۔ خاندانی حالات : آپ سلطان محمود بیگرہ کے ایک سردار کے صاحبزادے تھے۔ نام : آپ کا نام ملک عبداللطیف ہے۔ لقب : آپ کا لقب داول شاہ پیر ہے۔ خطاب : آپ کا خطاب داورالملک ہے۔ رشد و ہدایت : آپ رشد و ہدایت، تعلیم
حضرت سید طیب
حضرت سید طیب امام الطریقت اور کاشف الحقیقت تھے۔ بیعت و خلافت : آپ حضرت جلال الدین حسین شاہ جیو کے مرید اور خلیفہ تھے۔ حج کو روانیگی : آپ سورت سے حج کا فریضہ ادا کرنے کی غرض سے روانہ ہوئے، انگریزوں نے آپ کا جہاز گھیر لیا، مقابلہ ہوا، آپ کے ساتھی
حضرت نئے پیر
آپ کا نام نہیں معلوم، پٹن میں نئے پیر کے لقب سے مشہور ہیں۔ آپ کا مزار زمین میں دھنسا ہوا تھا اور اس کے اوپر کھیتی ہوتی تھی، قریب 75 سال کا عرصہ ہوا کہ آپ نے اس کاشت کار اور ایک اور شخص کو بشارت دی کہ ہمارا مزار جو فلاں جگہ ہے اس پر سے مٹی ہٹاؤ، چنانچہ
حضرت شیخ اِبّن
حضرت شیخ اِبّن ایک مجذوب تھے جن کے حالات نہیں ملتے ہیں، انہوں نے ایک مسجد احمدآباد میں بنوانا شروع کی تھی، یہ مسجد جالی والی مسجد کے نام سے مشہور ہے، ابھی مسجد ناتمام تھی کہ آپ کا وصال ہوگیا، آپ اسی مسجد میں محوِ خواب ہیں، آپ کے بعد شیخ سعید نے تعمیر
حضرت مولانا یعقوب
حضرت مولانا یعقوب قبلۂ اہلِ یقین اور قدوۂ واصلین ہیں۔ خاندانی حالات : آپ شاہانِ خراسان کی نسل سے ہیں۔ والد : آپ کے والد ماجد کا نام خواجگی اولیٰ ہے۔ نام : آپ کا نام یعقوب ہے۔ خطاب : آپ تاج الدین کے خطاب سے مشہور ہیں۔ کنیت : آپ کی کنیت ابو یوسف ہے،
حضرت مخدوم شیخ صالح
حضرت مخدوم شیخ صالح صاحبِ نسبت بزرگ تھے۔ خاندانی حالات : آپ حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت کے خاندان سے ہیں۔ والد ماجد : حضرت برہان الدین قطبِ عالم آپ کے والد ماجد ہیں۔ نامِ نامی : آپ کا نام شیخ صالح ہے۔ تعلیم و تربیت : والد ماجد کی نگرانی میں ابتدائی
حضرت کبیرالدین احمد شیخ جہاں
حضرت کبیرالدین احمد شیخ جہاں قطبِ ارشاد تھے۔ خاندانی حالات : آپ مولائے کائنات حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی اولاد سے ہیں، آپ کے دادا کا نامِ نامی اسمِ گرامی حضرت سید احمد جہاں شاہ ہے۔ والد ماجد : آپ کے پدرِ بزرگوار کا نام سید نصیرالدین محمود ہے۔ والدہ
حضرت شیخ حسن فقیہ
حضرت شیخ حسن فقیہ صاحبِ نسبت بزرگ تھے۔ والد ماجد : آپ کے والدِ ماجد کا نام قاضی قطب الدین ہے۔ بشارت : آپ کی پیدائش سے پہلے بشارت ہوئی تھی کہ جب آپ (حضرت شیخ حسن) جوان ہوں گے تو والد کے ساتھ سرورِ عالم کی زیارت سے مشرف ہوں گے اور اسی قسم کی بشارت حضرت
حضرت مولانا یعقوب
حضرت مولانا یعقوب صاحبِ نسبت بزرگ تھے۔ خاندانی حالات : آپ حضرت علی کرم اللہ وجہہٗ کی الاد سے ہیں، امام شافعی کے پیرو تھے، آپ کے آبا و اجداد سنجر میں رہتے تھے۔ نام : آپ کا نام یعقوب ہے۔ خطاب و کنیت : آپ کا خطاب ابوالحسن ہے، آپ کی کنیت ابو یوسف ہے۔ پٹن
حضرت سید عثمان شمعِ برہانی
حضرت سید عثمان شمعِ برہانی عالمِ فیض و کرامت اور شمعِ قصرِ ہدایت ہیں۔ نامِ نامی : آپ کا نام سید عثمان ہے۔ خطاب : آپ کا خطاب شیخ الاقطاب ہے۔ لقب : آپ کا لقب شمعِ برہانی ہے۔ تعلیم و تربیت : حضرت قطب عالم نے آپ کو تعلیم و تربیت سے آراستہ فرمایا۔ بیعت :
حضرت قاضی کمال الدین
حضرت قاضی کمال الدین قطب الاؤلیا، شیخ الاتقیا ہیں۔ ابتدائی زندگی : آپ کی ابتدائی زندگی تصوف کی مخالفت میں گزری، زندگی کا آخری حصہ پیر و مرشد کی یاد و محبت میں گزرا۔ بیعت و خلافت : آپ حضرت مولانا یعقوب کے مرید ہوئے اور ان ہی سے خرقۂ خلافت پایا۔ عہدہ
حضرت شیخ صدرالدین عارف
حضرت شیخ صدرالدین عارف اپنے والدماجد شیخ بہاؤالدین زکریا ملتانی کے فرزند، مرید، خلیفہ اور جانشین ہیں۔ نام : آپ کا نام صدرالدین ہے۔ لقب : آپ کا لقب عارف ہے۔ کنیت : آپ کی کنیت ابوالمغانم ہے۔ لقب کی وجہ تسمیہ : جب آپ قرآن شریف پڑھتے تو اس کے معنیٰ، مطالب
حضرت حاجی ناصر
حضرت حاجی ناصر کی خانقاہ کھنبائت میں بہت مشہور تھی، ابن بطوطہ نے اس کا ذکر کیا ہے، حضرت حاجی ناصر عراق کے رہنے والے تھے، عراق کے شہر دیاریکر سے ہندوستان آئے اور کھنبائت میں سکونت اختیار کی، آپ نے کھنبائت میں حلقۂ درس و تدریس قائم کیا اور ساتھ ہی ساتھ
حضرت سید تاج الدین سوہی
حضرت سید تاج الدین سوہی باکمال درویش تھے۔ بیعت و خلافت : آپ نے مخدوم خدّھا سے بیعت کی اور ان سے خرقۂ خلافت پایا، مخدوم خدھا کا نام مولانا یوسف ہے، وہ احمد سوہی کے صاحبزادے تھے، وہ مولانا یوسف شیخ سوہی کے خلیفہ تھے، حضرت سوہی نے اپنے والدِماجد مولانا
حضرت پیر کلی شاہ
حضرت پیر کلی شاہ صاحبِ کرامت بزرگ تھے۔ ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ سورت میں بارش نہیں ہوئی، قحط سالی کے آثار نمودار ہوئے، لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ نے دعا کی اور آپ کی دعا سے ایسی بارش ہوئی کہ خشک سالی دور ہوئی۔ مزارِ مبارک سورت میں ہے۔
حضرت احمد بن محمد
حضرت احمد بن محمد صاحبِ حال و قال بزرگ تھے۔ والد : آپ کے والد ماجد کا نامِ نامی اسمِ گرامی محمد ہے۔ نام : آپ کا نام احمد ہے۔ بیعت : آپ حضرت مخدوم جہانیانِ جہاں گشت کے مرید تھے۔ پٹن میں آمد : آپ گجرات آکر پٹن میں مقیم ہوئے، بہت لوگ آپ سے مستفید و مستفیض
حضرت مخدوم عالم محمد
حضرت مخدوم عالم محمد پیدائے اوتاد ہیں۔ خاندانی حالات : آپ کا نسب نامہ پدری حضرت امام موسیٰ کاظم رضا سے پندرہ واسطوں سے ملتا ہے، آپ کے دادا کا نام ابوالقاسم ان کے والد کا نام سید ابو جعفر اور ان کے والد کا نام سید ابو یوسف یعقوب ہے۔ والد ماجد : آپ کے
حضرت شرف الدین مشہدی
حضرت شرف الدین مشہدی مقبولِ بارگاہِ ایزدی ہیں۔ خاندانی حالات : آپ مشہد کے ایک ممتاز خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ بیعت و خلافت : آپ حضرت مخدوم جہانیانِ جہاں گشت کے مرید ہیں اور ان ہی سے آپ کو خرقۂ خلافت عطا ہوا۔ بھروچ میں سکونت : آپ بھروچ میں آکر رشد و
حضرت شیخ محمد بن طاہر پٹنی
حضرت شیخ محمد بن طاہر پٹنی فیض یافتہ و تربیت یافتہ بزرگ تھے، علومِ ظاہری و باطنی خُلقِ نبی سے آراستہ، دنیا کی راہ میں پاشکستہ، طلبِ حق میں از خود رفتہ تھے۔ خاندانی حالات : آپ کے دادا کا نام علی ہے، ان کا پٹن کے بڑے بڑے تاجروں میں شمار ہوتا تھا، ان لوگوں
حضرت سید عظمت اللہ
حضرت سید عظمت اللہ ناصر الشریعہ تھے۔ خاندانی حالات : آپ حضرت علی کرم اللہ وجہہٗ کی اولاد سے ہیں، دادا کا نام سید احمد ہے، ان کے والد کا نام سید محمد ہے، ان کے والد کا نام سید احمد ہے اور ان کے والد کا نام شیخ نصیرالدین ہے۔ والد ماجد : آپ کے والدِ ماجد
حضرت سلطان محمد
حضرت سلطان محمد محقق باسرارِ حقیقت اور ممتاز بعشقِ ربوبیت ہیں۔ خاندانی حالات : آپ روم کے شاہی خاندان سے ہیں۔ جامِ نامی : آپ کا نامِ نامی محمد ہے۔ لقب : آپ گجرات میں بابا حاجی رجب کے لقب سے مشہور ہوئے۔ کایا پلٹ : دولتِ ظاہری کے بجائے آپ عشقِ الٰہی کی
حضرت شاہ ابوسعید مجددی دہلوی
حضرت شاہ ابو اسعید جگر گوشۂ اؤلیا، مخزنِ اسرارِ الٰہی اور معدنِ انوارِ لامتناہی ہیں۔ خاندانی حالات : آپ کا نسب نامہ پدری حضرت شیخ احمد سرہندی مجدد الف ثانی تک اس طرح پہنچتا ہے۔ ابو سعید بن شیخ صفی القدر بن شیخ عزیزالقدر بن شیخ محمد عیسیٰ بن شیخ سیف
حضرت بابا غور رفاعی
حضرت بابا غور صاحبِ الکرامات تھے۔ نام : آپ کا نام مبارک میدی نبی تھا۔ لقب : آپ کا لقب بابا غور ہے اور اسی لقب سے آپ مشہور ہیں۔ ملازمت : آپ محمد غوری کی فوج میں ملازمت تھے، ملازمت کے باوجود اللہ کی یاد سے غافل نہ رہتے تھے، عبادات اور ریاضت میں کوئی کمی
حضرات نو شہید
یہ حضرات نو شہید اس وجہ سے کہلائے جاتے ہیں کہ ان کی تعداد نو تھی اور انہوں نے شہادت کا درجہ پایا، یہ لوگ سید تھے اور حضرت امام حسین کی اولاد سے تھے، ان کی کل تعداد تیرہ تھی اور ان میں سے نو نے کارہائے نمایاں انجام دے کر جامِ شہادت نوش کیا، یہ تیرہ بزرگ
حضرت پیر غیبن شاہ
حضرت پیر غیبن شاہ بادشاہِ عالمِ مشاہدات ہیں، آپ کا مزارِ پُرانوارِ فیضان کا چشمہ ہے، آپ کے مزار سے کرامتیں ظاہر ہوتی رہتی ہیں، عقیدت مند پھول پیش کرنے کے لئے حاضر ہوا، اس کو یہ دیکھ کر بہت ڈر لگا اور بہت تعجب بھی ہوا کہ مزارِ مبارک میں یکایک جنبش پیدا
حضرت شیخ احمد کھٹو
حضرت شیخ احمد کھٹو مقتدائے اہلِ بصیرت ہیں۔ خاندانی حالات : آپ دہلی کے شاہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے، آپ کے والد ماجد فیروز شاہ تغلق کے دور کے رشتہ دار تھے، تغلق خاندان کو جاہ و مرتبہ دولت ثرورت و حکومت حاصل تھی اور آپ کو خداوندِ تعالیٰ نے روحانی لازوال
خواجہ فخرالدین ابوالخیر
خواجہ فخرالدین ابوالخیر شاہ زمین و زمن ہیں۔ خاندانی حالات : والد ماجد کی طرف سے آپ حضرت امام حسین کی اولاد میں سے ہیں، پس آپ حسینی ہیں۔ والد ماجد : خواجۂ خواجگان خواجہ معین الدین حسن چشتی کے آپ بڑے صاحب زادے ہیں۔ والدہ ماجدہ : آپ بی بی امۃ اللہ کے
حضرت سید محمد
حضرت سید محمد شیخ العصر تھے۔ خاندانی حالات : آپ کے دادا کا نام سید نصیرالدین محمود ہے، وہ حضرت سید احمد جہاں کے صاحبزادے تھے، مولائے کائنات حضرت علی کرم اللہ وجہہٗ کی اولاد سے تھے۔ والد ماجد : آپ کے والدِ ماجد کا نام سید کبیرالدین احمد ہے، ان کا لقب
حضرت میر مدنی
حضرت میر مدنی عالمِ علومِ لدنی ہیں۔ فریضۂ حج ادا کرنے کے خیال سے آپ سورت تشریف لائے، اس زمانہ میں سورت سے ہی لوگ حج کے لیے جایا کرتے تھے، سورت کو بابا لمکہ کہتے تھے، سورت ایک شاندار بندرگاہ تھا، آپ جب سورت پہنچے تو آپ نے دیکھا کہ پرتگیس (پرتگال کے
حضرت غیبن شاہ
آپ کا نام نہیں معلوم، پٹن میں غیبن شاہ کے لقب سے مشہور ہیں، پٹن میں کئی مزارات ایسے ہیں جو غیبن شاہ کے لقب سے پکارے جاتے ہیں، غیبن شاہ کہلانے کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ نام نہ معلوم ہونے کی وجہ سے اور ان کے حالات کا پتہ نہ لگنے کی وجہ سے عوام و خواص
حضرت شیخ محمد چشتی
حضرت شیخ محمد چشتی مقربِ بارگاہِ ایزدی ہیں۔ خاندانی حالات : آپ کا خاندان علم و عرفان کے لیے مشہور تھا، آپ کے دادا شیخ احمد جو میاں جیو کے لقب سے مشہور ہیں شیخ نصیرالدین ثانی کے صاحبزادے تھے۔ والد : آپ کے والد ماجد کا نام حسن محمد تھا۔ ولادت : آپ 956
حضرت مخدوم حسام الدین ملتانی
حضرت مخدوم حسام الدین ملتانی قطب المشائخ والفقرا، ملک الایمۃ والعلما، ملجائے اوتاد و اؤلیا، پیشوائے خلقِ خدا اور محبوبِ ملک الاحد ہیں۔ خاندانی حالات : آپ کا سلسلۂ نسب امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق سے ملتا ہے۔ والد ماجد : آپ کے پدرِ بزرگوار کا نامِ
حضرت شاہ شرف
حضرت شاہ شرف کے مکمل حالات نہیں ملتے، اتنا معلوم ہوسکا کہ آپ عباسی خاندان کے ایک معزز فرد تھے۔ نامِ نامی : آپ کا نامِ نامی اسمِ گرامی شاہ شرف ہے۔ وصال : آپ کا وصال 27 رجب 1006 ہجری مطابق 1597 عیسوی کو ہوا، مزارِ پرانوار پٹن میں زیارت گاہِ خاص و عام
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere