Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama
Behzad Lakhnavi's Photo'

بہزاد لکھنوی

1900 - 1974 | لاہور, پاکستان

لکھنؤ کے معروف نعت گو شاعر

لکھنؤ کے معروف نعت گو شاعر

بہزاد لکھنوی کے اشعار

باعتبار

خوشی محسوس کرتا ہوں نہ غم محسوس کرتا ہوں

مگر ہاں دل میں کچھ کچھ زیر و بم محسوس کرتا ہوں

ترے عشق میں زندگانی لٹا دی

عجب کھیل کھیلا جوانی لٹا دی

خوشی محسوس کرتا ہوں نہ غم محسوس کرتا ہوں

مگر ہاں دل میں کچھ کچھ زیر و بم محسوس کرتا ہوں

ان کو بت سمجھا تھا یا ان کو خدا سمجھا تھا میں

ہاں بتا دے اے جبین شوق کیا سمجھا تھا میں

ہم نے تو غم کو سینے سے اپنے لگا لیا

غم نے ہمیں شکار کیا ہائے کیا کیا

ان کے ستم بھی سہہ کے نہ ان سے کیا گلہ

کیوں جبر اختیار کیا ہائے کیا کیا

ان کو بت سمجھا تھا یا ان کو خدا سمجھا تھا میں

ہاں بتا دے اے جبین شوق کیا سمجھا تھا میں

تمہیں پر سے بہزادؔ نے بے خودی میں

کیا دل تصدق جوانی لٹا دی

یہ دل میں ہے جو گھبراہٹ یہ آنکھوں میں ہے جو آنسو

اس احساں کو بھی بالائے کرم محسوس کرتا ہوں

کہاں جائے امن و سکوں کو کوئی

کہاں تم نہیں ہوں کہاں کیا کرے

اے میری آہو لبوں تک ہی رہو

آ رہا ہے بے خبر آنے تو دو

قسمت نے آہ ہم کو یہ دن بھی دکھا دیئے

قسمت پہ اعتبار کیا ہائے کیا کیا

ازل سے ابھی تک تو یکساں ہے عالم

یہی آرزو تھی یہی آرزو ہے

صیاد کی رضا یہ ہم آنسو نہ پی سکے

عذر غم بہار کیا ہائے کیا کیا

مٹنے کا غم نہیں ہے بس اتنا ملال ہی

کیوں تیرا انتظار کیا ہائے کیا کیا

کافر کی چشم ناز پہ کیا دل جگر کا ذکر

ایمان تک نثار کیا ہائے کیا کیا

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

Recitation

بولیے