تلاش کے نتائج
تلاش کا نتیجہ "lahje ki shanasai mateen emadi ebooks"
صوفیانہ مضامین کے متعلقہ نتیجہ "lahje ki shanasai mateen emadi ebooks"
صوفیانہ مضامین
خواتین کی قوالی سے دلچسپی اور قوالی میں عاشقانہ مضامین کی ابتدا
حضرت غوث پاک کی نیاز کے ساتھ قوالی کی گھریلو محفلوں نے مسلم خواتین میں بے
اکمل حیدرآبادی
صوفیانہ مضامین
قوالی کی زبان
قوالی کا تیسرا اہم جزو مرکب ہے زبان، اپنی ضروریات کے پیشِ نظر ہم موسیقی میں
اکمل حیدرآبادی
صوفیانہ مضامین
قوالی کی قسمیں
قوالی کو اگر عام طور پر تقسیم کیا جائے تو دو بڑی قسموں میں تقسیم ہو
اکمل حیدرآبادی
صوفیانہ مضامین
ٹیلی ویژن پر قوالی کی ابتدا
ہندوستان میں ٹی وی بیسویں صدی کے چھٹے دہائی میں آیا، یہاں سب سے پہلے اس
اکمل حیدرآبادی
صوفیانہ مضامین
سماع اور قوالی کی وجہ تسمیہ
قول اور قلبانہ امیر خسروؔ کے ایجاد کردہ دو ایسے راگ ہیں جو اقسامِ قوالی میں
اکمل حیدرآبادی
صوفیانہ مضامین
قوالی میں خواتین کی ابتدا
قوالی میں خواتین کی ابتدا بیسویں صدی کے چھٹے دہائی میں ہوئی، جب کہ ۱۹۵۶ء میں
اکمل حیدرآبادی
صوفیانہ مضامین
قوالی کی پہلی محفل
حضرت امیر خسروؔ نے جب قوالی کی طرزِ ایجاد کی تو سب سے پہلے اسے حضرت
اکمل حیدرآبادی
صوفیانہ مضامین
قوالی میں ادا آموزی کی ابتدا
قوالی میں تشریح کے اضافے کے بعد شکیلہ بانو نے اس فن کو مزید دلکش بنانے
اکمل حیدرآبادی
صوفیانہ مضامین
فارسی گرہ بندی کی ابتدا، فارسی کا منظوم کلام
’’اللہ ہو‘‘ کی تکرار اور حضرت علی کی تعریف ہی کے دور میں قوالی میں فارسی
اکمل حیدرآبادی
صوفیانہ مضامین
قوالی میں ڈھولک کی موجودگی
سماع میں سنگت کے لیے صرف دف کی اجازت ہے جس میں لکڑی کے صرف ایک
اکمل حیدرآبادی
صوفیانہ مضامین
قوالی میں اردو ہندی کی ابتدا
فارسی داں حلقوں میں قوالی کی مقبولیت کے بعد موجدِ قوالی حضرت امیر خسروؔ کو ایک
اکمل حیدرآبادی
صوفیانہ مضامین
امیر خسروؔ کو حضرت نظام الدین اؤلیا کی چھوٹ
حضرت نظام الدین اؤلیا کی نظر میں امیر خسروؔ کا معیار دینداری اتنا بلند نہ تھا
اکمل حیدرآبادی
صوفیانہ مضامین
ناٹک اور ڈراموں میں قوالی کی ابتدا
ڈرامہ یونانی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنیٰ ہیں ’’کرکے دکھانا ‘‘ یعنی لکھے ہوئے
اکمل حیدرآبادی
صوفیانہ مضامین
قوالی کے مضامین
قوالی کے اہم ترین اجزا مرکب تین ہیں، مضامین، موسیقی اور زبان، اس مرکب میں قومی
اکمل حیدرآبادی
صوفیانہ مضامین
قوالی کے آرگنائزرس
فنون لطیفہ کے ہر ’’شو‘‘ کے لیے کسی نہ کسی تجارتی یا سماجی تنظیم کی سخت