تلاش کا نتیجہ "आम"
Tap the Advanced Search Filter button to refine your searches
خاص اسی کے ہیں عام اسی کے ہیںجتنے ہیں سب غلام اسی کے ہیں
لطف ان کا عام ہو ہی جائے گاشاد ہر ناکام ہو ہی جائے گا
کرم پیر مغاں عام ہے مے خانے میںدو جہاں ایک چھلکتے ہوئے پیمانے میں
عام ہیں آج بھی تیرے جلوے اور کوئی دیکھ سکتا نہیں ہےسب کی انکھوں پہ پردہ پڑا ہے تیرے چہرے پہ پردہ نہیں ہے
فیض جہاں میں عام ہے ان کاعقدہ کشائی کام ہے ان کا
میرا عشق گر کار فرما نہ ہوتاتیرے حسن کا عام چرچا نہ ہوتا
عام کر دور جام و مینا کورکھ نہ پردے میں اس حسینہ کو
سب کو سوز و گداز تم نے دیاعشق کا فیض عام تم سے ہے
یہ نگاہیں یہ اشارے یہ ادائیں توبہان شرابوں کو سر عام لٹایا نہ کرو
ہفت اقلیم میں اس دیں کا بجا ہے ڈنکاتھا تری عام رسالت کا گرجتا بادل
نگاہ خاص سے ہو اک اشارہ اس جانبکہ تیرا نام تو مشہور عام ہے ساقی
ہو گیا عام محبت کا میری افسانہاب تو جس بزم میں جا بیٹھئے چرچہ ہے یہی
اب بار یاب انجمن عام بھی نہیںوہ دل کہ خاص محرم بزم حضور تھا
کیا آبروئے عشق جہاں عام ہو جفارکتا ہوں تم کو بے سبب آزار دیکھ کر
ہیں اہل خرد کس روش خاص پہ نازاںپابستگی رسم و رہ عام بہت ہے
حیرت عام ہو گئی جلوۂ بے پناہ سےاس نے نقاب اٹھا دیا اب کوئی دیکھتا نہیں
کیوں ڈر ہے گناہوں کے سبب حشر کے دن سےہم جانتے ہیں ان کا کرم عام رہے گا
زکوٰۃ و روزہ کے ارکان ہوتے ہیں ادا اس میںسخاوت عام ہوتی ہے سخاوت کا مہینہ ہے
نہ دکھاؤ چلتے چلتے یوں قدم قدم پہ شوخیکوئی قتل ہو رہا ہے سر عام چپکے چپکے
گو دیکھ چکا ہوں پہلے بھی نظارہ دریا نوشی کاایک اور صلائے عام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
Urdu poetry, urdu shayari, shayari in urdu, poetry in urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books