مظفر وارثی کے اشعار
دفن ہوں احساس کی صدیوں پرانی قبر میں
زندگی اک زخم ہے اور زخم بھی تازہ نہیں
-
موضوع : قبر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
اپنے رستے ہوئے زخموں پہ چھڑک لیتا ہوں
راکھ جھڑتی ہے جو احساس کے انگاروں سے
-
موضوع : احساس
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
سایا کوئی میں اپنے ہی پیکر سے نکالوں
تنہائی بتا کیسے تجھے گھر سے نکالوں
-
موضوع : گھر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
کربلا سامنے آتی جو وہ لاشے لے کر
آنکھ تو آنکھ ہے پتھر سے بھی رستا پانی
-
موضوع : آنکھ
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
مجبور سخن کرتا ہے کیوں مجھ کو زمانہ
لہجہ مرے جذبات کا اظہار نہ کر دے
-
موضوع : اظہار
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
یوں ہوئی روح کو محسوس محبت اس کی
جیسے آغوش میں دریا کے سمندر اترا
-
موضوع : آغوش
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
علم والوں کو شہادت کا سبق تو نے دیا
مر کے بھی زندہ رہے انساں یہ حق تو نے دیا
-
موضوع : علم
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
جغرافیے نے کاٹ دیے راستے مرے
تاریخ کو گلہ ہے کہ میں گھر نہیں گیا
-
موضوع : گھر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
وہ ستارا جو مرے نام سے منسوب ہوا
دیدۂ شب میں ہے اک آخری آنسو کی طرح
-
موضوع : آنسو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
میں جلاتا رہا تیرے لیے لمحوں کے چراغ
تو گزرتا ہوا صدیوں کی سواری میں ملا
-
موضوع : چراغ
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
سنائی جائے گی جب تک مجھے سزائے سخن
سکوت وقت میں آواز بھر چکا ہوں گا
-
موضوع : آواز
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
لگا کے زخم بہانے چلا ہے اب آنسو
رکا ہے خون کہیں پٹیاں بھگونے سے
-
موضوع : آنسو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
اوروں کے خیالات کی لیتے ہیں تلاشی
اور اپنے گریبان میں جھانکا نہیں جاتا
-
موضوع : گریبان
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
رات گئے یوں دل کو جانے سرد ہوائیں آتی ہیں
اک درویش کی قبر پہ جیسے رقاصائیں آتی ہیں
-
موضوع : قبر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
پڑ گیا پردہ سماعت پر تری آواز کا
ایک آہٹ کتنے ہنگاموں پہ حاوی ہو گئی
-
موضوع : آواز
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
بھاگ نکلا تھا جو طوفاں سے چھڑا کر دامن
سر ساحل وہی ڈوبا ہوا کشتی میں ملا
-
موضوع : کشتی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
میں اک آنسو ہی سہی ہوں بہت انمول مگر
یوں نہ پلکوں سے گرا کر مجھے مٹی میں ملا
-
موضوع : آنسو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
آنکھ روشن ہو تو دنیا کے اندھیرے کیا ہیں
رستہ مہتاب کو راتوں کی سیاہی میں ملا
-
موضوع : اندھیرا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
بڑے خلوص سے مانگی تھی روشنی کی دعا
بڑھا کچھ اور اندھیرا چراغ جلنے سے
-
موضوع : اندھیرا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
ڈوب کر دیکھ سمندر ہوں میں آوازوں کا
طالب حسن سماعت مرا سناٹا ہے
-
موضوع : آواز
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
یہ فیصلہ تو بہت غیر منصفانہ لگا
ہمارا سچ بھی عدالت کو باغیانہ لگا
-
موضوع : غیر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
اس وقت تک سلگتی رہی اس کی آرزو
جب تک دھوئیں سے سارا بدن بھر نہیں گیا
-
موضوع : آرزو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
بڑے خلوص سے مانگی تھی روشنی کی دعا
بڑھا کچھ اور اندھیرا چراغ جلنے سے
-
موضوع : چراغ
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
لگائی آگ بھی اس اہتمام سے اس نے
ہمارا جلتا ہوا گھر نگار خانہ لگا
-
موضوع : گھر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
جس کی گردن میں ہے پھندا وہی انسان بڑا
سولیوں سے یہاں پیمائش قد ہوتی ہے
-
موضوع : انسان
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
پڑ گیا پردہ سماعت پر تری آواز کا
ایک آہٹ کتنے ہنگاموں پہ حاوی ہو گئی
-
موضوع : آہٹ
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
اشکوں سے کہیں مٹتا ہے احساس تلون
پانی میں جو گھل جائے وہ پارا نہیں ہوتا
-
موضوع : احساس
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
منتظر رہنا بھی کیا چاہت کا خمیازہ نہیں
کان دستک پر لگے ہیں گھر کا دروازہ نہیں
-
موضوع : گھر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
دور جا کر مری آواز سنی دنیا نے
فن اجاگر مرا آئینۂ فردا سے ہوا
-
موضوع : آواز
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
وہ لہر ہوں جو پیاس بجھائے زمین کی
چمکے جو آسماں پہ وہ پتھر نہیں ہوں میں
-
موضوع : آسمان
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
میری ہر سوچ کے رستے میں کھڑا ہے کوئی
آئینہ خانے میں تنہائی کہاں سے آئے
-
موضوع : آئینہ
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
ساحل کی آرزو نہیں تعلیم مصطفیٰؐ
یہ ناؤ تو روزانہ ہی منجدھار سے ہوئی
-
موضوع : آرزو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
پتھر مجھے شرمندۂ گفتار نہ کر دے
اونچا مری آواز کو دیوار نہ کر دے
-
موضوع : آواز
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
اس بھرے شہر میں کرتا ہوں ہوا سے باتیں
پاؤں پڑتا ہے زمیں پر مرا آہو کی طرح
-
موضوع : آہو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
ڈھونڈنے نکلا تھا آوازوں کی بستی میں اسے
سوچ کر ویراں گزر گاہوں پہ بیٹھا رہ گیا
-
موضوع : آواز
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
کاہکشاں کے خواب مظفرؔ دیکھ رہا تھا
اور بیداری ریت کے ٹیلے پر لے آئی
-
موضوع : خواب
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
یہ رات کیوں نہ ہو افضل تمام راتوں میں
لیے ہوئے ہیں اندھیرے چراغ ہاتھوں میں
-
موضوع : اندھیرا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
چھٹے گی کیسے مظفرؔ سیاہی قسمت کی
نکل تو آئے گا خورشید رات ڈھلنے سے
-
موضوع : قسمت
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
دفن ہوں احساس کی صدیوں پرانی قبر میں
زندگی اک زخم ہے اور زخم بھی تازہ نہیں
-
موضوع : احساس
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
ہم نے یہ تہذیب پرندوں سے سیکھی ہے
صبح کو گھر سے جانا شام کو گھر آ جانا
-
موضوع : گھر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
رنگ سی شکل ملی ہے تجھے خوشبو سا مزاج
لالہ و گل کہیں تیرا ہی سراپا تو نہیں
-
موضوع : گل
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
دشت نوردی کے دوران مظفرؔ سر پر دھوپ رہی
جب سے کشتی میں بیٹھے ہیں روز گھٹائیں آتی ہیں
-
موضوع : کشتی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
میری آواز خموشی نے مجھے لوٹا دی
مجھ میں اب جرأت گویائی کہاں سے آئے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
میں اپنے گھر میں ہوں گھر سے گئے ہوؤں کی طرح
مرے ہی سامنے ہوتا ہے تذکرہ میرا
-
موضوع : گھر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
یارحمت اللعالمین
آئنۂ رحمت بدن سانسیں چراغ علم وفن
-
موضوع : علم
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
سانسوں کی اوٹ لے کے چلا ہوں چراغ دل
سینے میں جو نہیں وہ گھٹن راستے میں ہے
-
موضوع : چراغ
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere