Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama
Ghausi Shah's Photo'

غوثی شاہ

1893 - 1954 | حیدرآباد, بھارت

اپنی صوفیانہ غزل ’’خود کا پردہ ہے تو خود خود کو ذرا دیکھ تو لے‘‘ کے لئے مشہور

اپنی صوفیانہ غزل ’’خود کا پردہ ہے تو خود خود کو ذرا دیکھ تو لے‘‘ کے لئے مشہور

غوثی شاہ

غزل 13

کلام 42

فارسی کلام 5

 

رباعی 3

 

نعت و منقبت 19

سلام 4

 

ویڈیو 46

This video is playing from YouTube

ویڈیو کا زمرہ
دیگر
آج وہ ساقی ہیں میں مے_خوار ہوں

نا معلوم

آنکھ لڑنے کا بہانہ ہو گیا

نا معلوم

اک دم کوئی گر دیکھے وہ جلوۂ_جانانہ

نا معلوم

جہان سب ہم نے چھان مارا حسین_یکتا تمہیں کو دیکھا

نا معلوم

دکھا کے اس نے جمال اپنا قرار سب میرا لے لیا ہے

نا معلوم

لا_مکاں چھپ نہ سکا یار تمہارا ہم سے

نا معلوم

محمدؐ پہ دل کیا مرا آ گیا

نا معلوم

میں آئی سہیلی عدم کے نگر سے

نا معلوم

میں خود کو ڈھونڈھتا ہوں وہ ہاتھ آ رہے ہیں

نا معلوم

میں دنگ ہوں اپنے میں حیرت اسے کہتے ہیں

نا معلوم

وہ کہتے ہیں میں اب تو ہو گیا ہوں

نا معلوم

کس طرح سے پکارے تمہیں کیا کہا کرے

نا معلوم

کعبے میں بھی ہے گرمئی_بازار_محمدؐ

نا معلوم

یار اپنی شکل میں ہے ہم ہیں شکل_یار میں

نا معلوم

آج وہ ساقی ہیں میں مے_خوار ہوں

آنکھ ایسی لڑا گیا کوئی

محمد عزیز خان

آنکھ ایسی لڑا گیا کوئی

سرفراز کمالی

آنکھ ایسی لڑا گیا کوئی

سرفراز کمالی

تم کو اے پیارے نبی احمد_مختار سلام

تم کو اے پیارے نبی احمد_مختار سلام

تم کو اے پیارے نبی احمد_مختار سلام

تم کو اے پیارے نبی احمد_مختار سلام

تم کو اے پیارے نبی احمد_مختار سلام

حقیقی علی کا نظارہ علی ہیں

حقیقی علی کا نظارہ علی ہیں

سرفراز کمالی

حقیقی علی کا نظارہ علی ہیں

خود کا پردہ ہے، تو خود خود کو ذرا دیکھ تو لے

محمد عزیز خان

خود کا پردہ ہے، تو خود خود کو ذرا دیکھ تو لے

خود کا پردہ ہے، تو خود خود کو ذرا دیکھ تو لے

کمال قوال

مبارک رحمت_عالم کے ہم دربار میں آئے

متعلقہ صوفی شعرا

"حیدرآباد" کے مزید مصنفین

 

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے